Friday

Hazrat UMAR R.A The Second Caliph of Islam

خلیفہ دوم سیدنا حضرت عمر فاروقؓ

امام عدل وحریت، مرادِ مصطفےٰﷺ، خلیفہ دوم سیدنا عمر فاروق ؓ اسلام کی وہ عظیم شخصیت ہیں کہ جن کی اسلام کےلئے روشن خدمات، جرأت وبہادری، عدل وانصاف پر مبنی فیصلوں، فتوحات اور شاندار کردار و کارناموں سے اسلام کا چہرہ روشن ہے۔ آپ کا سنہرا دورِ خلافت
مسلمانوں کی بے مثال فتوحات وترقی اور عروج کا زمانہ تھا مسلمان اس قدر خوش حال ہو گئے تھے کہ لوگ زکوٰة دینے کےلئے ”مستحق زکوٰة “ کو تلاش کرتے تھے لیکن ان کو زکوٰة لینے والا نہیں ملتا تھا۔
سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کو حضورﷺنے بارگاہ خداوندی میں جھولی پھیلا کر مانگا تھا اسی وجہ سے آپؓ کو ”مرادِ مصطفےٰﷺ“ کے لقب سے بھی پکارا جاتا ہے۔ آپؓ عشرہ مبشرہ خوش نصیب صحابہ کرامؓ میں بھی شامل ہیں جن کو دنیا میں ہی حضورﷺ نے جنت کی بشارت دے دی تھی۔

آپؓ کی تائید میں بہت سی قرآنی آیات نازل ہوئیں اور آپؓ کی شان میں چالیس کے قریب احادیث نبویﷺ موجود ہیں اور آپؓ      کی صاحبزادی حضرت سیدہ حفصہؓ کو حضورﷺ کی زوجہ محترمہ اور مسلمانوں کی ماں(ام المومنین) ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔
آپؓ کے بارے میں حضورﷺنے فرمایا کہ ”اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمرؓ ہوتا (ترمذی)
سیدنا حضرت سعد بن ابی وقاصؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اے(عمرؓ) ابن خطاب! قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جب تم کو شیطان کسی راستہ پر چلتے ہوئے دیکھتا ہے تو وہ اس راستہ کو چھوڑ کر دوسرے راستہ کو اختیار کر لیتا ہے۔ (بخاری ومسلم)
ایک موقعہ پر حضورﷺ نے فرمایا کہ بلا شبہ تحقیق اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر فاروقؓ کی زبان اور ان کے دل پر حق کو (جاری ) قائم کر دیا ہے۔ (ترمذی)
 ایک روز رحمت دو عالم ﷺ گھر سے مسجد کی طرف تشریف لے گئے اور آپﷺ کے ہمراہ دائیں بائیں ابو بکر ؓ وعمرؓ بھی تھے اور آپﷺ ان دونوں کے ہاتھ پکڑے ہوئے تھے اسی حالت میں آپﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے روز ہم اسی طرح اٹھیں گے۔ (ترمذی)
ایک اور موقعہ پر حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر نبی کے دو وزیر آسمان والوں میں سے ہوتے ہیں اور دو وزیر زمین والوں میں سے ہوتے ہیں میرے دو وزیر آسمان والوں میں سے جبرائیلؑ اور میکائلؑ ہیں اور زمین والوں میں سے دو وزیر ابو بکرؓ و عمرؓ ہیں۔ (ترمذی)
”خلیفة المسلمین “ بننے کے بعد آپؓ منبر پر تشریف لائے تو اس سیڑھی پر بیٹھ گئے جس پر حضرت ابو بکر صدیقؓ پاؤں رکھتے تھے صحابہ کرام ؓ نے کہا کہ اوپر بیٹھ جائیں.... تو فرمایا! میرے لئے یہ کافی ہے کہ مجھے اس مقام پر جگہ مل جائے جہاں صدیق اکبرؓ کے پاؤں رہتے ہوں....
سیدنا حضرت عمر فاروقؓ نے اپنے دور خلافت میں ”بیت المقدس“ کو فتح کرنے اور ”قیصر وکسریٰ“ کو پیوند خاک کر کے اسلام کی عظمت کا پرچم لہرانے کے علاوہ شام، مصر، عراق، جزیرہ خوزستان، عجم، آرمینہ، آذر بائیجان، فارس، کرمان، خرسان اور مکران (جس میں بلوچستان کا بھی کچھ حصہ آجاتا ہے) سمیت دیگر کئی علاقے فتح کئے۔
آپؓ کے دورِ خلافت میں 3600 علاقے فتح ہوئے، 900 جامع مسجدیں اور 4000 عام مسجدیں تعمیر ہوئیں۔ سیدنا حضرت عمر فاروقؓ نے اپنے دور خلافت میں بیت المال یعنی خزانہ کا محکمہ قائم کیا۔ عدالتیں قائم کیں اور قاضی مقرر کئے۔ ”جیل خانہ“ اور پولیس کا محکمہ بھی آپؓ نے ہی قائم کیا۔ ”تاریخ سن“ قائم کیا جو آج تک جاری ہے۔ امیر المومنین کا لقب اختیار کیا فوجی دفتر ترتیب دیا۔ ”دفترمال“ قائم کیا، پیمائش جاری کی، مردم شماری کرائی، نہریں کھدوائیں، شہر آباد کروائے، ممالک مقبوضہ کو صوبوں میں تقسیم کیا۔ اصلاح کےلئے ”درہ“ کا استعمال کیا، راتوں کو گشت کر کے رعایا کا حال دریافت کرنے کا طریقہ نکالا، جا بجا فوجی چھاؤنیاں قائم کیں والنٹریو ںکی تنخواہیں مقرر کیں۔ پرچہ نویس مقرر کئے۔ مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ تک مسافروں کے آرام کےلئے مکانات تعمیر کروائے ، گم شدہ بچوں کی پرورش کےلئے ”روز ینے“ مقرر کئے۔ مختلف شہروں میں مہمان خانے تعمیر کروائے۔ مکاتب و مدارس قام کئے، معلمین اواساتذہ کے مشاہرے مقرر کئے، مفلوک الحال عسائیوں اور یہودیوںکے ”روزینے“ بھی آپؓ نے ہی مقرر کئے۔ نماز تروایح جماعت سے قائم کی۔ شراب کی حد کےلیئے 80 کوڑے مقرر کیے تجارت کے گھوڑوں پر زکوٰة مقرر کی، وقف کا طریقہ ایجاد کیا۔ مساجد کے اماموں اور مؤذنوں کی تنخواہیں مقرر کیں مساجد میں راتوں کوروشنی کا انتظام کیا۔ اس کے علاوہ بھی عوام کےلئے بہت سے فلاحی و اصلاحی احکامات آپ ؓ نے جاری کئے۔
علامہ شبلی نعمانیؒ سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کی سوانح عمری ”الفاروقؓ“ میں رقمطراز ہیں کہ! تمام دنیا کی تاریخ میں کوئی ایسا حکمران دکھا سکتے ہو....؟
جس کی معاشرت یہ ہو کہ قمیص میں دس دس پیوند لگے ہوں، کاندھے پرمشک رکھ کر غریب عورتوں کے ہاں پانی بھر آتا ہو، فرش خاک پر سو جاتا ہو، بازاروں میں پھرتا ہو.... جہاں جاتا ہو جریدہ و تنہا جاتا ہو، اونٹوں کے بدن پر اپنے ہاتھ سے تیل ملتا ہو، دور دربار، نقیب و چاؤش، حشم وخدم کے نام سے آشنا نہ ہو، اور پھر یہ رعب و ادب ہو کر عرب و عجم اس کے نام سے لرزتے ہوں اور جس طرف رخ کرتا ہو زمین دہل جاتی ہو، سکندر و تیمور تیس تیس ہزار فوج رکاب میں لے کر نکلتے تھے جب ان کا رعب قائم ہوتا تھا، عمر فاروقؓ کے ”سفر شام“ میں سواری کے اونٹ کے سوا اور کچھ نہ تھا چاروں طرف (شورو) غل پڑا تھا کہ ”مرکز عالم“ جنبش میں آگیا ہے....۔
سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کی شان و شوکت اور فتوحات اسلامی سے باطل قوتیں پریشان تھیں۔ 27 ذوالحجہ 23ھ آپ حسب معمول نماز فجر کےلئے مسجد میں تشریف لائے اور نماز شروع کروائی.... ابھی تکبیر تحریمہ ہی کہی تھی کہ ایک شخص ”ابو لولو فیروز مجوسی“ جو پہلے سے ہی ایک زہر آلود خنجر لئے مسجد کے محراب میں چھپا ہوا تھا اس نے خنجر کے تین وار آپ کے پیٹ پر کئے جس سے آپ کو کافی گہرے زخم آئے....۔ آپ بے ہوش ہو کر گر گئے.... اس دوران قاتل کو پکڑنے کی کوشش میں مزید صحابہ کرامؓ زخمی ہو گئے اور قاتل نے پکڑے جانے کے خوف سے فوری خودکشی کر لی....۔
سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کے زخم درست نہ ہوئے اور پانچویں روز ”یکم محرم الحرام“ کو دس سال چھ ماہ اور دس دن تک 22لاکھ مربع میل زمین پر نظام خلافت راشدہ ؓ کو جاری کرنے کے بعدآپؓ نے 63 برس کی عمر میں ”جام شہادت “ نوش کر لیا۔
حضرت صہیبؓ نے آپ کا جنازہ پڑھایا اور ”روضہ نبویﷺ‘‘ میں خلیفہ اول سیدنا حضرت ابو بکر صدیقؓ کے پہلو میں دفن ہوئے۔

مولانا مجیب الرحمن انقلابی

No comments:

Post a Comment