Showing posts with label Haj-o-Umrah. Show all posts
Showing posts with label Haj-o-Umrah. Show all posts

Friday

Hazrat UMAR R.A The Second Caliph of Islam

خلیفہ دوم سیدنا حضرت عمر فاروقؓ

امام عدل وحریت، مرادِ مصطفےٰﷺ، خلیفہ دوم سیدنا عمر فاروق ؓ اسلام کی وہ عظیم شخصیت ہیں کہ جن کی اسلام کےلئے روشن خدمات، جرأت وبہادری، عدل وانصاف پر مبنی فیصلوں، فتوحات اور شاندار کردار و کارناموں سے اسلام کا چہرہ روشن ہے۔ آپ کا سنہرا دورِ خلافت

Gunah Se Naiki Tak Ka Safar

نائٹ کلب سے موذن بننے تک کا سفر

میں ایک مشہور گلوکار تها لیکن پهر جب میں جب نائٹ کلب کا مالک بن گیا تو پھر وہاں گانے گاتا مقدیشو کے ہوٹل اور نائٹ کلب میری بکنگ کے لیے زیادہ سے زیادہ رقومات پیش کرتے۔ راتوں کو زندہ کرنے کیلئے، لوگوں کو خوش کرنے کیلئے اور اپنے آپ کو مزید پاپولر

Saturday

Amir-ul-Momineen-Hazrat-Usman-e-Ghani-3rd-islamic-caliph

امیر المومنین حضرت عثمان غنیؓ

آپ کی ولادت عام الفیل کے چھٹے سال ہوئی۔آپ کا نام ہے عثمان اورکنیت ابو عمر تھی۔ بعض کہتے ہیں ابو عبداللہ اور ابو یعلی۔ آپ کی کنیت تھی قبولِ اِسلام سے پہلے آپ کی کنیت ابو عمر تھی اورقبولِ اسلام سے قبل ہی آپ کی شادی حضرت سیّدہ بی بی رقیہؓ سے ہوئی‘ اِن کے بطن پاک سے حضرت عبداللہ ؓ پیدا ہوئے تو آپ کی کنیت ”ابو عبداللہ“ ہو گئی۔

Hazrat Usman e Ghani (R.A)

سخاوت وحسن جمال کا پیکر

ابن سعد بن یربوع مخزومی رضی اللہ عنہ سے راویت ہے کہ میں مسجد میں گیا ایک شخص (حضرت عثمان رضی اللہ عنہ) حسن الوجہ سوئے ہوئے تھے ان کے سر کے نیچے اینٹ تھی یا اینٹ کا ٹکڑا تھا۔ میں کھڑا کا کھڑا ان کی طرف دیکھتا رہ گیا ان کی طرف دیکھتا تھا اور ان کے حسن وجمال سے متعجب وحیران تھا انہوں نے اپنی آنکھیں کھولیں اور فرمایا۔ اے لڑکے کون ہو؟ میں نے انہیں اپنے متعلق بتایا ان کے قریب ایک لڑکا سویا

خلیفہ سوم سیدنا ذوالنورین ؓ/3rd Khalifa

خلیفہ سوم سیدنا ذوالنورین ؓ

جنگ تبوک کے موقع پر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو اس جنگ میں مال خرچ کرنے کی ترغیب فرمائی اس موقعہ پر صدق و وفاءکے پیکر خلیفہ اول سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ نے گھر کا تمام سامان اور مال و اسباب اور خلیفہ دوم سیدنا عمر فاروقؓ نے نصف مال لاکر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں نچھاور کر دیا ، ایک روایت کے مطابق اس موقعہ پر سیدنا حضرت عثمان غنیؓ نے ایک ہزار اونٹ ، ستر گھوڑے اور ایک ہزار اشرفیاں جنگ تبوک کیلئے اللہ کے

Wednesday

Mah e Zil Hajj K Ashray Ki Fazilat

Mah e Zil Hajj K Ashray Ki Fazilat
ماہِ ذی الحجہ کے عشرہ کی فضیلت


اسلامی سال کے آخری اور ۱۲ مہینے کا نام ذی الحجہ ہےیہ مہینہ چار حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے اس ماہ مبارک میں اللہعزّوجل اپنے بندوں کو انعامات سے نوازتا ہے اس ماہ عبادت کرنے کا بڑا اجروثواب ہے باالخصوص اس کے پہلے دس دنوں کی اتنی فضیلت ہے کہ اللہ نے ان دس دنوں کو قرآن مجید میں ایامِ معلومات کہا ہےچنانچہ ارشادِباری تعالٰی ہے
کہ اور اللہ کے نام لین جانے ہوئے دنوں میں یہ دس دن حجاج اور غیر حجاج سب کےلیے بابرکت ہیں۔
حضورصلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
اور دس راتوں کی قسم اس سے ذی الحجہ کی کی ابتدائی دس راتیں ہی مراد ہیں
حضرت عبدﷲابنِ عباسؓ سے ان کا یہ قول مروی ہے
کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں
کہ جن دس راتوں کی قسم ﷲنے کھائی ہےوہ دس راتیں ذی الحجہ کی ہیں
حضرت جابرؓسے روایت ہے
کہ رسول پاک صلیﷲ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا
کہ ﷲ کے نزدیک عشرہ ذی الحجہ دنوں سے افضل کوئی دن نہیں اور ایک روایت میں یہ بھی اضافہ ہےکہ اور ان عشرہ ذی الحجہ کی راتوں سے بڑھ کر کوئی رات نہیں حضرت جابرؓہی سے مروی ہے ایک روایت میں عشرہ ذی الحجہ کو افضل ایام الدنیا یعنی دنیا کے دنوں میں افضل ترین دن بھی کہا گیا ہے
جب یہ دن ﷲ عزّوجل کے نزدیک افضل ترین دن ہیں تو ان ایام میں ﷲ عزّوجل کی عبادت بندگی اعمال صالح انجام دینا بھی یقیناََ ﷲ عزّوجل کو بہت پسند ہوگا
چنانچہ کئی روایات میں منقول ہے
حضرت عبدﷲابنِ عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ 
رسولﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ
ان دس دنوں کے مقابلےمیں عشرہ ذی الحجہ سے بڑھ کر کوئی دن ایسے نہیں
جن میں نیک اعمال ﷲ کو بہت زیادہ محبوب ہوں
صحابہ کرامؓ نے عرض کیا یارسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کیا ﷲ کے راستے میں جہاد بھی نہیں تو آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ
نہ ﷲ کے راستے میں جہاد ہاں سوائے اس شخص کے جو اپنی جان اور اپنے مال سے ﷲ کے راستے میں نکلے پھر اس میں سے کسی چیز سے بھی واپس نہ لوٹے یعنی شہید ہو جائے
اس حدیث پاک کے مفہوم سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ اس ماہ ذی الحج میں کوئی چھوٹی سی بھی نیکی ہو وہ ﷲ کے نزدیک اور ایام میں جہاد فی سبیل ﷲ سے زیادہ محبوب ہے اس عشرہ میں تکبر تحلیل کی کثرت کرنا چاہیے
حضرت عبدﷲ بن  عمرؓ اور حضرت ابو ہریرہؓ سے منقول ہے
کہ وہ ان دس دنوں میں بازار کی طرف نکل جاتے اور بلند آواز سے تکبیر پڑھتے تھےآپ صلیﷲعلیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ
اس شخص کےلیے ہلاکت ہے جو ان دس دنوں کی بھلائی سے محروم رہا
اور نویں ذی الحج کے روزے کا تو خوب خیال رکھو اس میں اتنی بھلائیاں ہیں کہ
جن کا شمار ممکن نہیں اُم المومنین حضرت حفصہؓ فرماتی ہیں کہ چار چیزوں کو
نبی پاک صلیﷲ علیہ وآلہ وسلم نہیں چھوڑتے تھےعاشورہ کا روزہ اور ذی الحجہ کے دس دن یعنی پہلے نو دن کے روزے اور ہر ماہ کے تین دن کے روزے
اور نماز فجر سے قبل دو رکعتیں،
رسول کریم صلیﷲعلیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ
جس وقت عشرہ زی الحجہ میں داخل ہو جائےتو اور تم سے کوئی شخص قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ بال اور جسم سے کسی چیز کو مس نہ کرے
ایک اور روایت میں ہے کہ بال نہ کٹوائے اور ناخن نہ کتروائے
نبی کریم صلیﷲعلیہ وآلہ وسلم نے سیدہ حضرت فاطمہؓ سے ارشاد فرمایاکہ
قربانی کے جانور کے پاس کھڑی ہو اس لیے کہ قربانی کے جانور کی گردن سے جب خون کا پہلا قطرہ گرتا ہے تو اس کے عوض تمہارے سارے گناہ معاف کر دیئے جائیں گےاس موقع پر حضرت عمران بن حصینؓ نے عرض کیاکہ
یارسولﷲ صلیﷲعلیہ وآلہ وسلم یہ صرف آپ صلیﷲعلیہ وآلہوسلم کے اہل بیت کے لیے خاص ہےیا سب مومنین کے لیے؟
جواب میں ﷲ کے محبوب صلی ﷲعلیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ
 سب مومنین کے لیے ہے