Friday

Night Repentance

 شب برأت : شب توبہ

ڈاکٹر محمد نوید ازہر
نصف شعبان المعظم کی رات نہایت مبارک و مسعود  ہے اس رات   کو لیلتہ البراء ۃ  کا نام دیا گیا ہے۔ لغات عرب میں براء ۃ  کا معنیٰ ہے: ’’بیزاری‘‘  چھٹکارہ‘ لاتعلقی‘ علاحدگی‘ صاف صاف جواب‘‘ جیسا کہ قرآن مجید ہے براء ۃ من اللہ ورسولہ ۔ فارسی اور اردو میں اس رات کو شب برأت کہتے ہیں۔ اسے شب برأت کا نام دینے میں یہ حکمت پوشیدہ  ہے کہ یہ رات دوزخ سے
نجات‘ عذاب الٰہی سے رہائی اورگناہوں  پر پشیمانی کی رات ہے۔ جامع ترمذی میں منقول ہے‘ حضرت عائشہ روایت کرتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہؐ  کو گم پایا۔ میں باہر نکلی تو میں  نے دیکھا کہ آپ بقیع کے قبرستان میں ہیں۔  آپ نے فرمایا: کیا تمہیں یہ خطرہ  تھا کہ اللہ اور اس کا رسول تم پر ظلم کریں گے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہؐ  ! مجھے یہ گمان گزرا کہ آپ شاید  اپنی دوسری ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے گئے ہیں۔
Shab e Barat, Shab e Toba, News of the night: Night Repentance in Urdu, Islamic Month, Islamic Stories In Urdu, Islamic Article In Urdu, Hadith In Urdu, Hadees e Pak
آپؐ نے فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات کو (اپنی شان کے مطابق)  آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنی  کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے زیادہ لوگوں کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔‘‘ (سنن ترمذی) مسند احمد‘ ابن ماجہ)

زمانہ  نبوی میں بنی کلب قبیلہ کے پاس بیس  ہزار کے قریب بکریاں تھیں‘ جن کے بال شمار میں نہیں آ سکتے۔ چنانچہ  بکریوں کے بالوں کے برابر گناہ گاروں  کو معاف کرنے سے مراد یہ ہے کہ لا تعداد اور بے حدوحساب گناہ گاروں یا زیادہ کو نوید مغفرت سنا کر جنت  الفردوس کا حقدار بنا دیا  جاتا ہے۔ شب برأت تکوینی امور کے ترتیب پانے کی رات بھی ہے۔ اس ضمن میں  حضرت عائشہؓ  سے روایت ہے کہ حضور اکرمؐ  نے فرمایا:  کیا تم جانتی ہو اس رات یعنی پندرھویں شعبان میں کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہؐ  کیا ہے؟ آپؐ  نے فرمایا:  اس رات میں  اس سال پیدا  ہونے والے انسانوں کے بچے لکھ دئیے جاتے ہیں اور  اس سال میں مرنے والے سارے انسان بھی لکھ دئیے جاتے ہیں اور اس رات  میں لوگوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور ان کے رزق  اتارے جاتے ہیں۔  (مشکوٰۃ‘ کتاب الصلوٰۃ)  باب قیام شھر رمضان)
ابن ماجہ کی حدیث ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: جب پندرہ  شعبان کی رات آئے تو رات کو قیام کرو۔  اور دن کا روزہ رکھو، اس رات غروب آفتاب  کے وقت ہی سے اللہ تعالیٰ آسمان  دنیا پر نزول اجلال فرماتے ہیں اور اعلان فرماتے ہیں۔
الآ من مستغفر فاغفر لہ ،ترجمہ: ہے کوئی بخشش کا طلب گار کہ میں اسے مغفرت کا انعام عطا کر دوں؟
الآ مسترزق فارزقہ ،ترجمہ :ہے کوئی رزق کا متلاشی کہ میں اسے رزق سے مالا مال کر دوں؟
الا مبتلی فا عافیہ،ترجمہ:ہے کوئی مصیبت کا مارا ہوا کہ میں اسے رنج و الم سے نجات دے دوں؟
الآ کذا الآ کذا،ترجمہ: ہے کوئی ایسا؟ ہے کوئی ایسا؟
یہ صدائے دلنواز بلند ہوتی رہتی ہے حتیٰ کہ ستارہ صبح طلوع ہو جاتا ہے۔ (ابن ماجہ‘ کتاب اصلاۃ)
اگرچہ مفسرین کرام نے سورۃ الدخان کی ابتدائی آیات میں لیلۃ ’’مبارکۃ‘‘ سے لیلۃ القدر  مراد لی ہے تاہم شب برأت  کی عظمت کا انکار کسی نے نہیں کیا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اس رات کی فضیلت و اہمیت صحاح ِستہ کی احادیث سے پایہ ثبوت کو پہنچی ہوئی ہے۔ سنن ابن ماجہ کی درج بالا حدیث اگرچہ سند کے  اعتبار سے  ضعیف ہے لیکن علمائے  اہل سنت کے متفقہ فیصلے کے مطابق فضائل اعمال کے باب میں ضعیف حدیث بھی معتبر ہوتی ہے۔ شب برأت  میں قیام  چودہ سو سال سے اہل اللہ  کا  معمول ہے‘ یہی وجہ  ہے کہ شیخ عبدالقادر جیلانیؒ  نے ’’غنیتہ الطالبین‘‘ میں شب برأت  کی فضیلت میں پورا باب قائم کیا ہے۔
امام جلال الدین  سیوطیؒ در منشور میں نقل کرتے ہیں  کہ خطیب بغدادی نے اپنی سند کے ساتھ حضرت عائشہ صدیقہؓ  سے روایت کیا ہے۔ وہ فرماتی ہیں کہ میں نے نبی پاکؐ  کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ  تعالیٰ چار راتوں  میں خیر کے دروازے  (بطور خاص) کھولتا ہے۔ عید الضحیٰ کی رات‘ عید الفطر کی رات‘ نصف شعبان کی رات‘ جس میں لوگوں کی زندگیوں اور رزق کے متعلق لکھا جاتا ہے اور اس  میں حج کرنے والے کا نام لکھا جاتا ہے‘  اور وہ رات جب حجاج کرام میدان عرفات میں اقامت گزیں ہوتے ہیں  ،اذان فجر تک۔ (در منشور‘ بیروت‘ ج 7 ‘ ص: 349)  اصحاب تفسیر نے شب برأت  کی فضیلت میں کئی اقوال نقل کئے ہیں ابوالضحیٰ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباسؓ  نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ  نصف شعبان کی رات کو معاملات کے فیصلے فرماتا ہے  اور لیلتہ القدر میں ان فیصلوں کو ان کے متعلقہ اصحاب کے سپرد  کر دیتا ہے۔  (معالم التنزیل‘ بیروت‘ ج 4‘ ص:174) 


اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ،
اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ

No comments:

Post a Comment