Sunday

Nafs Se Khabar Dar Raho

" نفس سے خبردار رھو "
ایک سپیرا سانپ پکڑ کر اپنی روٹی روزی کا سامان کیا کرتا تھا.. دن رات نئے اور زھریلے سانپوں کی تلاش میں جنگلوں ویرانوں اورصحراﺅں میں سرگرداں رھتا.. ایک بار برفباری کے موسم میں اسے ایک قوی الجثہ اژدھا مردہ حالت میں دکھائی دیا
Nafs Se Khabar Dar Raho, Dragon, Snake, Rumi's Masnvi, Hakayat e Rumi, Rumi Aqwal, Stay Self-aware
سپیرے نے اتنا بڑا اژدھا پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا.. اس کے دیکھنے سے اس کے دل پر ھیبت طاری ھوئی.. پھر خیال آیا کہ اگر اسے کسی طریقے اٹھا کر شہر میں لے جاﺅں تو تماشیائیوں کا انبوہِ کثیر جمع ھو جائیگا اور میری آمدن میں بیش از بیش اضافہ ھو جائے گا.. سو وہ بڑی محنت اور مشقت سے اس مردہ اژدھے کو لیکر شہر میں آگیا..
اژدھا کیاتھا ' ایک طویل ستون محسوس ھو رھا تھا.. سپیرا اسے موٹے رسوں سے باندھ کرکھینچتا ھوا لایا اور شہر میں منادی کروا دی کہ میں نے بڑی مشکل سے اپنی جان کو جوکھم میں ڈال کر اس اژدھے کو قابو کیا لیکن افسوس کہ یہاں تک پہنچتے پہنچتے یہ مرگیا ھے..
سپیرے کے اس کارنامے سے شہر بغداد میں دھوم مچ گئی.. لوگ جوق درجوق وھاں پہنچنے لگے.. سینکڑوں اور ھزاروں احمق جمع ھوگئے.. سپیرے نے ان سے پیسے بٹورنے کیلئے یہ انتظام بھی کیا کہ اژدھے کو لپیٹ لپاٹ کر ایک بڑے سے ٹوکرے میں بند کردیا تاکہ جب زیادہ سے زیادہ لوگ جمع ھوجائیں تب اس اژدھے کی رونمائی کرے.. تھوڑی ھی دیر میں اس قدر لوگ جمع ھو گئے کہ شہر کے چوک میں تل دھرنے کے جگہ باقی نہ رھی..
دوسری طرف حقیقت یہ تھی کہ سپیرا اپنے گمانِ فاسد کے مطابق اسے مردہ سمجھ رھا تھا جب کہ وہ اژدھا زندہ تھا.. شدت کی سردی اور برفباری کی وجہ سے اس کا جسم سُن ھوگیا تھا اور وہ مردہ دکھائی دے رھا تھا.. شہر کی دھوپ اور لوگوں کی اژدھام کی وجہ سے اس کے وجود میں کچھ حرارت پیدا ھوئی اور یکایک اس نے ایک جنبش لی اور اپنا منہ کھول دیا.. پھر کیا تھا ایک قیامت برپا ھوگئی.. لوگ بدحواس ھوکر بھاگے.. بہت سے لوگ ھجوم میں بری طرح کچلے گئے..
اژدھے نے سارے رسے توڑ دیے.. دہشت کی وجہ سے سپیرے کے ھاتھ پاﺅں پھول گئے.. اس نے کہا یہ کیا غضب ھوگیا.. یہ پہاڑ سے میں کس آفت کو اٹھا لایا ھوں.. اس اندھے بھیڑیے کو میں نے ھوشیار کردیا ھے.. اپنے ھاتھوں سے اپنی موت بُلالی ھے
Nafs Se Khabar Dar Raho, Dragon, Snake, Rumi's Masnvi, Hakayat e Rumi, Rumi Aqwal, Stay Self-aware
ابھی وہ اپنی جگہ سے ھلنے بھی نہ پایا تھا کہ اژدھے نے اپنا غار سا منہ کھول کر اسے نگل لیا.. پھر رینگتا ھوا آگے بڑھا اور ایک عمارت کے ستون سے اپنی آپ کو لپیٹ کر ایسا بل کھایا کہ اس سپیرے کی ھڈیاں بھی سرمہ ھوگئی ھوں گی..
نتیجہ :~ اے عزیز ! غور کر کہ تیرا نفس بھی اژدھا ھے اسے مردہ مت سمجھ.. وہ وقتی بےسروسامانی کی وجہ سے منجمد نظر آتا ھے.. روایت ھے کہ فرعون کے (استدراجی) حکم سے دریا کا پانی رواں ھوجاتا تھا.. اگر ویسی ھی قدرت تجھے بھی حاصل ھو جائے تو تو بھی فرعون بن جائے..
یاد رکھ جو غرور اس میں تھا وہ تیری ذات میں بھی موجود ھے لیکن فرق صرف اتنا ھے کہ تیرا اژدھا ابھی کنویں میں قید ھے..اگر تیرے پاس بھی دولت،شہرت، طاقت اور حکومت آجاۓ تو تُو بھی دوسرا فرعون بن جاۓ گا۔ اس لئے رب سے عافیت اور سلامتی طلب کرتا رھا کر!!
" مثنوی مولانا روم " سے ایک حکایت..""

No comments:

Post a Comment