Monday

Hazrat USMAN GHANI (R.A) Ki Sakhawat

حضرت عثمان غنیؓ کی سخاوت اور زندگی کے بارے میں کچھ تحریر
خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی (رضی اللہ تعالی عنہ) قریش کی ایک شاخ بنو امیہ میں پیدا ہوئے۔ سلسلہ نسب عبد المناف پر رسول اللہ سے جا ملتا ہے۔ حضرت عثمان ذوالنورین کی نانی نبی پاک(صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ)کی پھوپھی تھیں۔آپ(صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّمَ) سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے لوگوں میں چوتھے نمبرپر ہیں۔ آپ ایک خدا ترس
اور غنی انسان تھے۔ آپ اللہ کی راہ میں دولت دل کھول کر خرچ کرتے۔ اسی بنا پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کو غنی کا خطاب دیا۔

آپکا نام عثمان اور لقب ’’ ذوالنورین ‘‘ ہے۔۔آپ کو اس لئے ذوالنورین کہاجاتاہے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دو صاحبزادیاں یکے باد دیگر آپ کے نکاح میں آئیں یہ وہ واحد اعزاز ہے جو کسی اور حاصل نہ ہو سکا.آپ کا شمار عشرہ مبشرہ میں کیاجاتا ہے یعنی وہ دس صحابہ کرام جن کو ہمارے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ ہی جنت کی بشارت دی تھی۔آپ نے اسلام کی راہ میں دو ہجرتیں کیں۔ ایک حبشہ اور دوسری مدینہ منورہ کی طرف۔
******

اللہ تعالی سے دعا ہے ہم سب کو صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔

آمین ثم آمین
*****
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے تمام غزوات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ شرکت کی۔ یہ شرف اگرچہ کئی دیگر صحابہ کو بھی حاصل ہوا مگر آپ کا منفرد شرف یہ ہے کہ غزوہ بدر میں اپنی اہلیہ کی بیماری کی بنا پر مدینہ منورہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کی بنا پر رک گئے اور غزوہ بدر میں عملاً شرکت نہ کر سکے لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں نہ صرف یہ کہ غزوہ بدر کے مجاہدین میں شمار فرمایا بلکہ انہیں مال غنیمت میں بھی حصہ عطا کیا اسی بناء پر ان کا نام بدری صحابہ کرام کی فہرست میں شامل ہے۔
بیعت رضوان میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ قرار دے کر ان کی طرف سے بیعت فرمائی۔
انہوں نے مدینہ منورہ میں جب لوگوں کو پانی کی تنگی میں مبتلا دیکھا، تو بئر رومہ خرید کر مسلمانوں کے لئے وقف کر دیا جس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں جنت کی بشارت سنائی۔
انہوں نے ’’جیش عسرت‘‘ (غزوہ تبوک) کے موقع پر تین سو اونٹ سازو سامان سمیت اور ایک ہزار طلائی دینار راہ اسلام میں صدقہ کئے جس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ۔

آج کے بعد اگر عثمان کوئی اور (نیکی کا) کام نہ (بھی) کرے تو اسے کوئی نقصان نہیں۔

(الترمذی، الجامع السنن، کتاب المناقب، باب فی مناقب عثمان رضی الله عنه)


*********
علامہ جلال الدین السیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’تاریخ الخلفاء‘‘ میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی اپنی زبانی ان کے درج ذیل مناقب روایت کئے ہیں۔

میں اسلام قبول کرنے والا چوتھا شخص ہوں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یکے بعد دیگرے اپنی دو صاحبزادیوں کا مجھ سے نکاح فرمایا۔
میں کبھی گانے بجانے کی مجلس میں شریک نہیں ہوا۔
میں کبھی کھیل کود میں مشغول و منہمک نہیں ہوا۔
میں نے کبھی برائی کی تمنا تک نہیں کی۔
اسلام لانے کے بعد میں نے ہر جمعہ کو ایک غلام آزاد کیا اگر اس وقت موجود نہ ہوا تو بعد میں آزاد کیا۔
زمانہ اسلام یا زمانہ جاہلیت میں کبھی حرام کاری نہیں کی۔
کبھی چوری نہیں کی۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد میں قرآن مجید جمع کیا۔
میں نے اپنے ستر کو کبھی نہیں دیکھا۔

No comments:

Post a Comment