Monday

Taskheer e Kainat Ki Janib Qadam

تسخیر کائنات کی جانب قدم
Taskheer e Kainat Ki Janib Qadam, Shab e Meraj, Waqia Shab e Meraj, Story of Shab e Meraj
 
 مولانا حسین احمد اعوان

 معراج رسول کریم تسخیر کائنات کی جانب ایک بلیغ اشارہ ہے۔

 ارشاد  حضرت علامہ اقبالؒ ہے

 سبق ملا ہے یہ معراج مصطفےٰ سے مجھے
 کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں

 تاریخ عالم میں واقعہ معراج النبی انتہائی خصوصیت کا حامل ہے ۔ اللہ رب العزت نے اپنے پیارے محبوب سردار الانبیاءخاتم المرسلین، شافع محشر حضور رحمت اللعالمین کو تمام انبیاءسے ممتاز کرنے کیلئے جسمانی معراج شعور کی حالت میں کرایا اور آپ راتوں رات مکہ المکرکہ، بیت المقدس، مسجد اقصیٰ اور پھر وہاں سے آسمانوں پر تشریف لے گئے۔ کائنات کی سیر کی اور سدرة المنتہیٰ پر پہنچ گئے جہاں حضرت جبرائیلؑ نے فرمایا کہ اگر میں اس سے آگے ایک قدم بھی بڑھا تو میرے پر جل جائیں گے۔ سدرة المنتہیٰ کے آگے آپ کا سفر مبارک آپ کی شان رسالت کی طرح ایسی عظیم بلندیوں کا سفر تھا جسے عقل سمجھنے سے قاصر ہے۔


 یہ بحث صدیوں سے اب تک چل رہی ہے کہ معراج جسمانی تھا یا کہ ایک خواب تھا کہ یہ حضور نبی¿ اکرم کا روحانی سفر تھا پختہ ایمان والوں کیلئے اس میںکوئی الجھن نہیں رہی اوروہ صدیق اکبرؓ کی پیروی کرتے ہوئے واقعہ معراج کو حضور نبی اکرم کا شعور کی حالت میں جسمانی سفر مانتے ہیں اور واقعہ معراج النبی کو دین کا حصہ سمجھتے ہیں اور معراج النبی کی مقدس رات عبادت و ریاضت اور ذکر الٰہی میں گزارتے ہیں۔ مشکل ان حضرات کی ہے جو اس واقعہ کو اپنی ناقص عقل سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اپنی حیثیت کا اندازہ نہیں لگاتے کہ وہ کس قدر عالم، سائنس دان یا عقلمند ہیں۔

 معراج النبی تکمیل انسانیت کی علامت ہے اور اس واقعہ سے خداوند کریم نے ثابت کیا ہے کہ خداوند کریم اپنے ایک محبوب بندے کو تمام مادی تقاضوں کے باوجود کس قدر بلندیوں پر پہنچا سکتے ہیں اور کائنات میں بندہ خدا کا مقام کہاں تک ہے۔

 آج انسان تسخیر کائنات کی جانب جو قدم بڑھا رہا ہے تو حضرت محمد رسول اللہ اس کام کی ابتدا کرنے والے تھے اور انتہا کرنے والے بھی اس طرح واقعہ معراج کائنات کیلئے بنی نوع انسان کیلئے خوشخبری بھی ہے معراج النبی کی رات تمام نوع انسانی کیلئے بلا لحاظ رنگ و نسل مذہب، ملک و قوم تکمیل انسانیت کی جانب رجوع کی رات ہے اور مسلمانوں کیلئے ایک لمحہ فکریہ بھی ہے۔ اتنی عظیم امت جن کا رہبر سردار الانبیاءہے اور جسے خداوند کریم نے تمام کائنات کی سیر کرائی اپنی قدرت کے مناظر دکھائے ،جنت دوزخ، سدرة المنتہیٰ ،آسمانوں اور زمینوں پر حیات بعد الموت کے مناظر دکھائے وہ آج اپنا تشخص اور مقام بھلا کر یہود و نصاریٰ کے شکنجے میں آچکی تھی۔افسوس صد افسوس کے قبلہ اول بیت المقدس آج یہودیوں کے زیر تسلط ہے اور مسلمان حکمران باہمی تنازعات اور جھگڑوں میں الجھے ہوئے ہیں۔دنیا میں ایک ارب 50 کروڑ کی تعداد میں ہونے کے باوجود مسلمان کمزور، پسماندہ اور یہودو نصاریٰ کے نرغے میں ہیں اپنی مرکزیت کھوچکے ہیں ۔ روز روز کمزور تر ہوتے چلے جارہے ہیں جنہیں دنیا کی امامت کیلئے رب کائنات نے خلیفہ فی الارض، زمین پر اپنا نائب بنا کر بھیجا تھا ۔ان کی اکثریت ذلت اور رسوائی میں بھٹک رہی ہے اور دنیا میں رہبری کا منصب ترک کرکے بے یارومددگار بھٹک رہے ہیں اس کی بڑی وجہ قرآن سے دوری۔ خداوند تعالیٰ کے بتائے ہوئے صراط مستقیم سے بھٹک کر مادی دولت کے پیچھے بھاگنا اور حضرت محمد مصطفےٰ سے عشق و محبت میں والہانہ جوش و ولولہ میں کمی ہے۔ آئیں آج عہد کریں کہ ہم ایک مرتبہ پھر دنیا میں مسلمانوں کی امامت کریں گے۔ قرآن و حدیث کے قانون شریعت کی بالادستی کیلئے قرون اولیٰ کے مسلمانوں کا جذبہ لیکر کام کا آغاز کریںگے۔ توحید کا ڈنکہ بجانے اور حضور رحمت عالم کا پیغام مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک پہنچانے کیلئے تن من دھن سے دن رات کام کریں گے۔

ﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

No comments:

Post a Comment